"Qurbat e Shabnam bhi grah hai" Episode 11 By Areeba Afzal

 #SECOND_MARRIAGE_BASE_VANI_BASE_UNI_LOVE_TEACHER_STUDENT_BASE_AGE_DIFFRENCE_BASE_MOST_ROMANTIC_NOVEL💚💯❤️

#SATRICTLY_PROHABITE_TO_COPY_PASTE🌺



ASSALAMUALAIKUM.....❤️


#ناول_قربتِ_شبنم_بھی_گراں_ہے

#ازقلم_اریبہ_افضل


#Episode_11



وہ دن بدن مزید مصروف ہوتا جا رہا تھا اپنے کیس کو لے کر وہ ہر ممکن کوشش میں تھا کہ حورب کو انصاف مل جائے اس درمیان حورب ان کے گھر میں ہی رہ رہی تھی وہ انسانیت کے ناطے اس کا خیال بھی رکھ رہا تھا مگر شاید ومیرہ اس بات کو اور ہی رنگ دے گئی تھی اسے نجانے کیوں حورب سے جلن سی محسوس ہونے لگی تھی ہاں وہ زیان سے ناراض تھی مگر تھا تو وہ اس کا شوہر ہی تھا ایسے میں وہ کیسے کسی دوسری لڑکی کو برداشت کر لیتی اس کے قریب 


آخر کار اللہ اللہ کر کیس بھی حل ہو گیا کیوں کہ لڑکے کی بہن نے وہ تمام معاملہ اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا اور اس نے گواہی دے دی حورب بے حد خوش تھی آج اس کا اس گھر میں آخری دن تھا 


"بہت شکریہ زیان آپ نے میری اتنی ہلپ کی میں آپ کو اپنے گھر انوائیٹ کرنا چاہتی ہو ڈنر پر اگر آپ مناسب سمجھے تو پلیز ضرور تشریف لائیں"

وہ دھیمے لہجے میں بولی اس کی آنکھوں میں چمک چھپی تھی زیان نے ایک نظر ومیرہ کی جانب دیکھا تھا جو منہ بنائے سینے پر ہاتھ باندھے کھڑی تھی 


"یس شیور کیوں نہیں آپ اتنی محبت سے جو بلا رہی ہے میں ضرور آؤں گا "

وہ لبوں پر گہری مسکراہٹ رکھتے گویا ہوا تو حرب بے حد زیادہ خوش ہوتی سب سے پیار لیتی وہاں سے چلی گئی جبکہ زیان بھی سیٹی بجاتا اوپر کمرے میں چلا گیا تھا 


"ومیرہ بیٹا زیان ابھی جوان ہے تمھیں ایک بات کہنا چاہو گی اگر گھر سے اٹنشن نا ملے تو اکثر بچے باہر سے اٹنشن پانے کی چاہ رکھتے ہیں اپنے رشتے کا خیال کرو ورنہ بات بگڑ سکتی ہے بچے" ومیرہ کی ماں اسے دیکھتی ڈھکے چھپے لفظوں میں اسے سمجھاتی چلی گئی جبکہ ومیرہ بھی اب تھوڑی بہت پریشان ہوئی تھی وہ سر جھٹکتی اوپر کمرے میں گئی تو زیان الماری میں منہ دیے کھڑا تھا۔۔۔۔


"یہ کیا کر رہے ہو یہاں پر تم " وہ آنکھیں گھوماتی نارمل سے انداز میں بولی تو زیان نے الماری سے سر باہر نکالا اس کے چہرے کو دیکھا جو ضبط کے باوجود مرجھایا سا لگ رہا تھا شاید وجہ وہ جانتا تھا وکیل تھا بڑی زیرک نظر تھی اس کی 


"تمھاری سامنے ہی تو حورب نے محبت سے بلایا تھا بس وہی جانے کی تیاری اچھا تم بتاؤ کون سا والا سوٹ پہنوں۔"

وہ اسے دیکھتے مسکرا کر بولا جبکہ اس کی آنکھوں میں شرارت ناچ رہی تھی ومیرہ نے دانت پیسے مگر بولی ابھی کچھ نا تھی 


"ننگے ہو کر چلے جاؤ" غصے سے اسے گھورتی خود کے غصے پر قابو نا پاتے وہ تڑخ کر کہتی بیڈ پر جا کر کمفرٹر اوڑھ کر لیٹ گئی تو زیان نے سوٹ صوفے پر پھینکے اور قہقہہ لبوں کو دبائے روکا وہ آہستہ سے قدم قدم چلتا اس کے قریب ہی بیڈ پر ٹک گیا 


"سنو نا ناک چڑھی اگر میں بے لباس گیا تو کہی وہ مجھ پر فدا نا ہو جائے " وہ آہستہ سے بول رہا تھا کہ پھر سے شامت نا آ جائے تاثرات کو کنٹرول کرتے سنجیدہ رکھنا چاہا مگر مسکراہٹ تھم ہی نہیں رہی تھی کتنا خوش کن احساس تھا کہ وہ اس کے لیے جلن محسوس کر رہی تھی ومیرہ نے کمفرٹر اتار کر گھور کر اسے دیکھا تو زیان نے ابرو آچکایا


"اتنے بھی تم ہنڈسم نہیں ہو کالے کوٹ جاؤ یہاں سے میرا دماغ خراب مت کرو" وہ ناک پھلاتی منہ بنائے اب کروٹ لے کر لیٹ گئی تھی نجانے کیوں بے اختیار اس کی معصوم آنکھوں میں نمی ابھری تھی 


"ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں اور اگر اس نے مجھ سے شادی کا پوچھ لیا تو سوتن مبارک ہو پھر تمھیں " اسے زچ کرنے کی ہر ممکن کوشش میں تھا زیان اس کی بات پر غصے سے سرخ ہوتی ومیرہ نے ٹانگ اٹھا کر اسے ماری کہ وہ بیڈ سے نیچے جا گرا حیرت کے مارے وہ کچھ پل سمجھ ہی نا پایا تھا جبکہ ومیرہ اٹھ کر بیٹھی تو اس کا قہقہہ بے ساختہ تھا 


"سوتن لانی ہے تو لاؤ میں بھی سوتن آپ پر لاؤں گی اب جائے یہاں سے "

"سمبھل کر چل بھئی ومیرہ جگہ جگہ پر گری ہے گھر والوں کی سوچ " وہ منہ بناتے گردن اکڑا کر بولتی شعر کا بھی بیڑہ غرق کر چکی تھی زیان کے لبوں کو مسکراہٹ نے چھوا جیسے ہی ومیرہ نیچے اتری بڑی چالاکی سے اس نے ومیرہ کو بازو سے تھامے خود پر گرا لیا تھا کہ ومیرہ کا منہ حیرت کے مارے کھل گیا اس نے گھور کر زیان کو دیکھا جو اس کی کمر پر ہاتھ جماتے اٹھنے کے راستے مسترد کر گیا تھا 


"کیا بولی رہی تھی تم مجھ پر کیا لاؤ گی تم ؟" وہ آنکھیں چھوٹی کرتے اب سنجیدگی سے پوچھ رہا تھا کمر پر گرفت سخت کی کہ ومیرہ سے اٹھنا مشکل ہو گیا تھا ایک نظر اس کی لال ہوتی آنکھوں میں دیکھا تھا بس اسی لیے ومیرہ اس سے خائف رہتی تھی وہ بہت پوزیسیو تھا اسے کے کر 


"مجھے تکلیف ہو رہی ہے زیان " ومیرہ نازک انگلی اس کے سینے پر چلاتے مدھم آواز میں بولی تھی زیان کی پرتپاک نظریں اس کے چہرے پر جمی تھی جو لب بھینچے نظریں تک اٹھا نہیں رہی تھی 


"مجھے بھی ہوئی ابھی دوبارہ مذاق میں بھی مجھ سے ایسی بات مت کر ومیرہ آئی کانٹ لیو ود آؤٹ یو اگر ایسا کچھ ہوا تو آئی سوئر آئی ول شوٹ یو " 

وہ سرد برفیلے تاثرات لیے بولا کہ ومیرہ نے اس کی بات پر سر اٹھا کر اس کی آنکھوں میں چھپی سفاکت کو دیجھا تو کانپ کر رہ گئی تھی وہ 


"مجھے تکلیف ہو رہی ہے آپ کیوں حورب کا اتنا خیال رکھ رہے ہے " چہرے پر درد لیے وہ بہت مشکل سے بولی تھی اپنی ماں کی سمجھائی گئی بات پر وہ واقعی پریشان ہوئی تھی اوپر سے زیان کا حورب کی جانب بڑھتا انٹرسٹ اسے مزید فکر میں ڈال رہا تھا اس کی بات پر لب مسکان میں پھیل گے مگر کچھ لمحوں کے لیے 


"جب گھر میں میرا خیال کوئی نہیں رکھتا تو مجھے باہر ہی کوئی چال چلنی ہو گی نا " 

وہ اس کی زلف جو کان کے پیچھے کرتے عام سے لہجے میں بولتا ومیرہ کو تکلیف پہنچا گیا تھا ومیرہ کو لگا دل جیسے کسی نے میٹھی میں جکڑا ہو 


"چھوڑیں مجھے زیان " وہ اٹھنے کی ناکام سی کوشش کرتی سنجیدہ آواز میں بولی جب بھی ان کے درمیان کچھ ٹھیک ہونے لگتا تھا تب ہی کوئی بات دونوں کو پھر سے دور کر دیتی تھی 


"وہی تو کر نہیں سکتا میں حورب کی مدد کر رہا ہو تا کہ وہ خوش رہے صرف انسانیت کے ناطے تمھیں اس بات کا پتا ہو چاہیے بیوی زیان ہاد مصطفیٰ تم سے عشق کرتا ہے اور عشق ملاوٹ سے پاک ہوتا ہے میرے دل سے تمھاری محبت کو مٹانا بالکل ویسا ہو گا جیسے میرے جسم سے میری روح کا نکل جانا "

وہ اس کے سر پر ہاتھ رکھتا اسے نیچے کرتا مخمور لہجے میں بولتا اس کی آنکھوں میں آئی نمی کو لبوں سے چن گیا تھا وہ اس کی ہر تکلیف کو اس تک پہنچنے سے پہلے ختم کر دیتا تھا ومیرہ کچھ پرسکون ہوئی تھی 


"آئی لو یو ومیرہ اور مجھے پتا ہے تم بھی مجھ سے محبت کرتی ہو میں انتظار کروں گا جب تم میرے پاس خود کی رضامندی سے آؤ گی تب ہر دوری مٹ جائے گی" وہ کہنوں کے بل جاتے اس کی گال پر لب رکھتا بولا تو ومیرہ کا چہرہ سرخ ہوا تھا وہ سرایت سے اٹھی تھی اور سائیڈ پر ہوئی جبکہ وہ یوں ہی بیٹھا اسے خوش کن نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔


___________________________!!




وہ صوفے پر بیٹھی تھی جب ابرام دروازہ کھولتا اندر داخل ہوا تھا ایک نظر مبرہ کی جانب دیکھا جو کتا کھولے نجانے کن خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی 


"ہم لوگ باہر جا رہے ہے زمینوں پر جانا چاہو گی؟" 

وہ ایک نظر اس کی حرکت کو دیکھتا بولا تھا مبرہ نے لب بھینچ لیے تھے پہلے ہی الیسہ کی وجہ سے وہ بے حد غصے میں تھی 


"کون کون جا رہا ہیں ؟" اس کی جانب دیکھتی وہ کتاب کو سائیڈ ٹیبل ہر رکھ چکی تھی ابرام شیشے کی سامنے اب خود پر پرفیوم چھڑک رہا تھا 


"میں، الیسہ، جیک ، ریشما " وہ آرام سے اب صوفے کے سامنے رکھے بیڈ پر بیٹھ چکا تھا 


"میرے جانے کی ضرورت نہیں شاید اچھی کمپنی مل رہی ہے آپ کو " وہ خود کو پرسکون رکھنا چاہتی تھی مگر اس کا لہجہ خود بخود تلخ اور طنزیہ ہو چکا تھا ابرام نے کب بھینچے 


"مبرہ تم بے جا ہی سوچ رہی ہو " ابرام اس کی جانب قدم بڑھاتا بالکل اس کے سامنے کھڑا ہوتا گویا ہوا تو مبرہ نے دائیں ابرو آچکایا


"اکثر جب ہم غلط ہوتے ہیں تو دوسروں کی سوچ ان کی باتیں ہمیں غلط اور بے جا ہی لگتی ہے "

وہ اسے دیکھتی لب سختی سے ایک دوسرے میں پیوست کر گئی کہ اس کی بات پر ابرام کا چہرہ غصے سے سرخ ہوا تھا 


"تم مجھ پر شک کر رہ ہو مبرہ " وہ اب کھلے لفظوں میں اس سے پوچھ رہا تھا جو خود بھی غصے میں تھی 


"ہاں کر رہی ہوں کرنا بھی چاہیے آپ میرے سامنے اس الیسہ کو کیسے ۔۔۔۔۔۔!" وہ دانت پیستے آنکھیں بند کر خود پر قابو پاتی خاموش ہو گئی 


"مجھے نہیں جانا آپ لوگ جائے " وہ آنکھیں مسلتی سائیڈ سے ہو کر نکلنے لگی تھی جب ابرام نے سختی سے اس کا ہاتھ دبوچا 


"کیا کر رہا ہوں میں الیسہ کے ساتھ ہاں بولو وہ میری اچھی دوست ہے اور تم میری بیوی ہو پھر اتنی انسکیور کیوں ہو رہی ہو تم "

اشتعال پر قابو نا پاتے وہ لفظوں پر دباؤ دیتا بولا تھا 


"کیوں کہ میں صرف نام کی بیوی ہوں حرکتیں بیوی والی تو آپ اس کے ساتھ کرتے ہے"

وہ تلخ ہوتی اس سے اپنا ہاتھ چھڑواتی بولی تھی 


"مبرہ کیا بکواس کر رہی ہو تم ہوش میں ہو " وہ اسے بازوؤں سے جھنجھوڑ کر چینخ کر بولا تھا اس کی بات پر مبرہ طنزیہ مسکرائی 


"نہیں ہوں میں ہوش میں جانتے ہے کیوں ؟ کیوں کہ جب آپ نے اس رشتے کو کچھ ماہ دینے کی بات کی تو میں وہ سب دل سے کر رہی تھی دل سے آپ کا ہر کام کرتی آپ کے گھر والوں کو اپنے گھر والے سمجھا چاہے بدلے میں مجھے کچھ بھی ملا ہو مجھے محبت نہیں ہے آپ سے ہاں مگر آپ کی عادت ہونے لگی تھی اور اب الیسہ کا ساتھ آپ کے ساتھ مجھے ہرگز گوارہ نہیں ہے ابرام مجھے شراکت داری پسند نہیں ہے"

وہ غصے سے پھٹ ہی پڑی تھی ابرام نے بے چینی سے اسے دیکھا اس کی آنکھوں میں درد تھا 


"بس کرو چپ میں نہیں جاتا الیسہ کے پاس یہی چاہتی ہو نا تم تو نہیں جاتا مجھے ہے تم سے محبت بس خاموش ہو جاؤ " وہ آہستگی سے اس کے سر کو اپنے سینے سے لگائے ایک ہاتھ اس کے سر پر اور دوسرا کمر پر رکھے آرام و سکون سے گویا ہوا تھا 


"عادت محبت سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے ابرام میں نہیں چاہتی آپ کی ذرا سی بھی اٹنشن کسی اور پر جائے "


مبرہ اسے دیکھتی بولی اس کے لہجے صاف بے چینی نمایاں تھی 


"مبرہ بیوی ہو تم میری یار میں کہی نہیں جا رہا میرا سب کچھ تمھارا ہے زیادہ مت سوچوں " اس کے چہرے کو ہاتھوں کے پیالوں میں بھرتے وہ مسکرا کر بولا تو مبرہ دھیما سا مسکرا دی تھی 


جب دروازے پر دستک ہوئی تو ابرام نے اسے چھوڑا اور کم ان کا بولا الیسہ آہستہ سے مسکراتی اندر داخل ہوئی تھی۔۔۔۔


"جانا نہیں ہے کیا ابرام ہم لیٹ ہر رہا ہیں " وہ بھنویں سکڑ کر بولی تھی ابرام نے ایک نظر خاموش کھڑی مبرہ ہر ڈالی اور دوسری الیسہ پر 


"نہیں الیسہ مجھے میری بیوی کے ساتھ کچھ کوالٹی ٹائم سپینڈ کرنا ہے ہم پھر کسی دن چکے گے "

وہ مبرہ کے گرد بڑے استحاق سے بازو پھیلائے بولا تھا جس پر الیسہ کا چہرہ اتر سا گیا تھا 


"اوو اوکے " وہ مبرہ کو گھورتی مڑ گئی جب وہ جاتے جاتے رک گئی 


"ابرام مجھے کچھ ضروری بات کرنا ہے پلیز " لبوں کو پھیلائے وہ کسی بھی طرح ابرام کو خرد کے پاس چاہتی تھی ابرام نے کب بھینچے اسے دیکھا 


"میں آتا ہوں " اس کے سر پر لب رکھتے وہ الیسہ کے پیچھے کمرے سے نکل گیا جبکہ مبرہ سرخ چہرہ لیے وہی کھڑی رہ گئی تھی 


____________________________!!


جاری ہے 

Comments